تجھ قید سے دل ہو کر آزاد بہت رویا
لذّت کو اسیری کی کر یاد بہت رویا
تصویر مِری تجھ بِن مانی نے جو کھینچی تھی
انداز سمجھ اس کا بہزاد بہت رویا
نالے نے تِرے بلبل نم چشم نہ کی گُل کی
آئینہ جو پانی میں ہے غرق، یہ باعث ہے
تجھ سخت دلی آگے فولاد بہت رویا
“سوداؔ سے یہ میں پوچھا ”دل میں بھی کسی کو دوں؟
وہ کر کے بیاں اپنا روداد بہت رویا
مرزا رفیع سودا
No comments:
Post a Comment