Monday 27 June 2016

کوئی اٹکا ہوا ہے پل شاید

کوئی اٹکا ہوا ہے پل شاید
وقت میں پڑ گیا بل شاید
لب پہ آئی مِری غزل شاید
وہ اکیلے ہیں آج کل شاید
دل اگر ہے تو درد بھی ہو گا
اس کا کوئی نہیں ہے حل شاید
جانتے ہیں ثوابِ رحم و کرم
ان سے ہوتا نہیں ہے حل شاید
آ رہی ہے جو چاپ قدموں کی
کھِل رہے ہیں کہیں کنول شاید
راکھ کو بھی کرید کر دیکھو
ابھی جلتا ہو کوئی پل شاید
چاند ڈوبے تو چاند ہی نکلے
آپ کے پاس ہو گا حل شاید

گلزار

No comments:

Post a Comment