دھوپ میں تھا جو سائباں کی طرح
دور تھا مجھ سے آسماں کی طرح
دی صدا کن سمندروں نے مجھے
دل کھلا میرا بادباں کی طرح
ایک چہرے کا عکس ہے دل پر
کبھی مجھ سے گریز پا نہ ہوا
غم ہے اک یارِ مہرباں کی طرح
سایا کیسا کمالؔ، ہاتھ اپنا
سر پہ رکھ اپنے سائباں کی طرح
حسن اکبر کمال
No comments:
Post a Comment