کدھر ہے آج الٰہی وہ شوخ چھل بلیا
کہ جس کے غم سے مِرا دل ہوا ہے باولیا
تمام گوروں کے حیرت سے رنگ اڑ جاتے
جو گھر سے آج نکلتا وہ میرا سانولیا
تجھے خبر نہیں بلبل کے باغ سے گل چیں
نظیرؔ یار کی ہم نے جو کل ضیافت کی
پکایا قرض منگا کر پلاؤ اور قلیا
سو یار آپ نہ آیا، رقیب کو بھیجا
ہزار حیف ہم ایسے نصیب کے بلیا
ادھر تو قرض ہوا اور ادھر نہ آیا یار
پکائی کھیر تھی، قسمت سے ہو گیا دلیا
نظیر اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment