گہ ہوئی صبح، گاہ شام ہوئی
عمر انہیں قصوں میں تمام ہوئی
رنجش آگے جو خاص تھی ہم سے
وائے طالع! کہ وہ بھی عام ہوئی
کس گرفتار پر ہوا ہے یہ قہر
وہی سمجھے ہے رمزِ حکمتِ عین
جس سے وہ چشم ہمکلام ہوئی
یہ بھی نالے کا طور ہے قائمؔ
خواب اِک خلق پر حرام ہوئی
قائم چاند پوری
No comments:
Post a Comment