Sunday 12 June 2016

گہ ہوئی صبح گاہ شام ہوئی

گہ ہوئی صبح، گاہ شام ہوئی
عمر انہیں قصوں میں تمام ہوئی
رنجش آگے جو خاص تھی ہم سے
وائے طالع! کہ وہ بھی عام ہوئی
کس گرفتار پر ہوا ہے یہ قہر
جو بلا مجھ پہ زیرِ دام ہوئی
وہی سمجھے ہے رمزِ حکمتِ عین
جس سے وہ چشم ہمکلام ہوئی
یہ بھی نالے کا طور ہے قائمؔ
خواب اِک خلق پر حرام ہوئی

قائم چاند پوری

No comments:

Post a Comment