Sunday 12 June 2016

تہ خنجر بھی جو بسمل نہیں ہونے پاتے

تہِ خنجر بھی جو بسمل نہیں ہونے پاتے
مر کے شرمندۂ قاتل نہیں ہونے پاتے
حرم و دَیر کی گلیوں میں پڑے پھرتے ہیں
بزمِ رِنداں میں جو شامل نہیں ہونے پاتے
تُو کہاں ہے کہ تِری راہ میں یہ کعبہ و دَیر
نقش بن جاتے ہیں منزل نہیں ہونے پاتے
کوئی چٹکی سی کلیجے میں لیے جاتا ہے
ہم تِری یاد سے غافل نہیں ہونے پاتے
خود تجلی کو نہیں اذنِ حضوری فانؔی
آئینے ان کے مقابل نہیں ہونے پاتے

فانی بدایونی 

No comments:

Post a Comment