کوئی حساب ہی رکھا نہیں ہے اب کے ساتھ
بچھڑ گئے ہیں نہ جانے کہاں پہ کب کے ساتھ
خود اپنی راہ نکالی ہے میں نے پتھر سے
تمام عمر گزاری ہے اپنے ڈھب کے ساتھ
خدا کو چھوڑ دیا ہے فلک پہ انساں نے
یہ میرے سامنے تنہائیوں کا جنگل ہے
کہاں پہ چھوڑ گئے مجھ کو پچھلی شب کے ساتھ
بہت حسین ہے وہ دل مگر کرے گا نسیمؔ
نباہ کیسے کسی یارِ بے ادب کے ساتھ
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment