Monday 27 June 2016

آنکھوں میں ساون چھلکا ہوا ہے

آنکھوں میں ساون چھلکا ہوا ہے
آنسو ہے کوئی اٹکا ہوا ہے
آنکھوں کی ہچکی رکتی نہیں ہے
رونے سے کب دل، ہلکا ہوا ہے
سینے میں ٹوٹی ہے چیز کوئی
خاموش سا ایک کھٹکا ہوا ہے
چاروں طرف تُو، بس تُو ہی تُو ہے
مجھ سے زیادہ، بھٹکا ہوا ہے

گلزار

No comments:

Post a Comment