Sunday 12 June 2016

کیا خبر کیسی ہے وہ، سودائے سر میں زندگی

کیا خبر کیسی ہے وہ، سودائے سر میں زندگی
اک سرائے رنج میں ہے یا سفر میں زندگی
ظلم کرتے ہیں کسی پر اور پچھتاتے ہیں پھر
ایک پچھتاوا سا ہے اپنے نگر میں زندگی
ہم ہیں جیسے اک گناہِ دائمی کے درمیاں
کٹ رہی ہے مستقل خاموش ڈر میں زندگی
اک تغیّر کے عمل میں ہے جہانِ بحر و بَر
کچھ نئی سی ہو رہی ہے بحر و بر میں زندگی
یہ بھی کیسی زندگی ہے اپنے لوگوں میں منیر
باہمی شفقت سے خالی ایک گھر میں زندگی

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment