اہلِ ایماں سوز کو کہتے ہیں کافر ہو گیا
آہ یا رب! رازِ دل ان پر بھی ظاہر ہو گیا
میں نے جانا تھا صحیفہ عشق کا ہے میرے نام
واہ، یہ دیوان بھی نقلِ دفاتر ہو گیا
ناصحا! بے زار دل سوزی سے تیری دور ہو
درد سے محفوظ ہوں، درماں سے مجھ کو کام کیا
بارِ خاطر تھا جو میرا یار شاطر ہو گیا
کیا مسیحائی ہے تیرے لعلِ لب میں اے صنم
بات کے کہتے ہی دیکھو سوزؔ شاعر ہو گیا
میر سوز دہلوی
No comments:
Post a Comment