Sunday 12 June 2016

تجھ ہی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا

تجھ ہی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
مِرا غنچۂ دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کسو نے کبھو وا نہ دیکھا
یگانہ ہے تُو آہ بے گانگی میں
کوئی دوسرا اور ایسا نہ دیکھا
اذیت، مصیبت، ملامت، بلائیں
تِرے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
کیا مجھ کو داغوں نے سروِ چراغاں
کبھو تُو نے آ کر تماشا نہ دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
اِدھر تُو نے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجابِ رخِ یار تھے آپ ہم ہی
کھلی آنکھ جب کوئی پر وا ، نہ دیکھا
شب و روز اے درؔد در پہ ہو، اس کے
کسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا

خواجہ میر درد

No comments:

Post a Comment