تجھ ہی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
مِرا غنچۂ دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کسو نے کبھو وا نہ دیکھا
یگانہ ہے تُو آہ بے گانگی میں
اذیت، مصیبت، ملامت، بلائیں
تِرے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
کیا مجھ کو داغوں نے سروِ چراغاں
کبھو تُو نے آ کر تماشا نہ دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
اِدھر تُو نے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجابِ رخِ یار تھے آپ ہم ہی
کھلی آنکھ جب کوئی پر وا ، نہ دیکھا
شب و روز اے درؔد در پہ ہو، اس کے
کسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا
خواجہ میر درد
No comments:
Post a Comment