صنم بنا تو خدائی کا مجھ کو کیا نہ ہوا
ہزار شکر کہ تُو بُت ہوا خدا نہ ہوا
کباب ہو گیا آخر کو کچھ بُرا نہ ہوا
عجب یہ دل ہے جلا تو بھی بے مزہ نہ ہوا
شگفتگی سے ہے غنچہ کے تئیں پریشانی
مواد میں جیا آخر کو نیم بسمل جو
غضب ہوا مرے قاتل کا مدعا نہ ہوا
نپٹ ہوا ہوں فضیحت بہت ہوا ہوں خراب
تری طفیل اے خانہ خراب کیسا نہ ہوا
طرف سے اپنی تو نیکی میں ہے مرا صاحب
مری بلا سے فغاںؔ کا اگر بھلا نہ ہوا
اشرف علی فغاں
No comments:
Post a Comment