Wednesday 1 June 2016

صنم بنا تو خدائی کا مجھ کو کیا نہ ہوا

صنم بنا تو خدائی کا مجھ کو کیا نہ ہوا
ہزار شکر کہ تُو بُت ہوا خدا نہ ہوا
کباب ہو گیا آخر کو کچھ بُرا نہ ہوا
عجب یہ دل ہے جلا تو بھی بے مزہ نہ ہوا
شگفتگی سے ہے غنچہ کے تئیں پریشانی
بھلا ہوا کبھی کافر تو مجھ سے وا نہ ہوا
مواد میں جیا آخر کو نیم بسمل جو
غضب ہوا مرے قاتل کا مدعا نہ ہوا
نپٹ ہوا ہوں فضیحت بہت ہوا ہوں خراب
تری طفیل اے خانہ خراب کیسا نہ ہوا
طرف سے اپنی تو نیکی میں ہے مرا صاحب
مری بلا سے فغاںؔ کا اگر بھلا نہ ہوا

اشرف علی فغاں

No comments:

Post a Comment