Thursday, 4 June 2020

یہ کیا ہوا میں اڑے اور پروں سے شعر کہے

یہ کیا ہوا میں اڑے اور پروں سے شعر کہے
نئے پرند سے کہہ دو، سکوں سے شعر کہے
جب اک غزل سے نہ ٹوٹا وہ سومنات بدن
تو میں نے سترہ نئے زاویوں سے شعر کہے
ہر ایک شخص پہ کُھلتا کہاں ہے بابِ عطا
عزیز! ہم نے بڑی منتوں سے شعر کہے
سخن بلند تھا تم سے، سو دیکھ لو ہم نے
تمہارے بعد سبھی سر نِگوں سے شعر کہے
بجھے گی تشنہ لبوں کی ہمارے شعر سے پیاس
یہ سوچ کر ہی کُھلے پانیوں سے شعر کہے
خبر تھی چھاؤں کو ترسے گا وہ کبھی نہ کبھی
سو راؔز ہم نے بہت برگدوں سے شعر کہے

راز احتشام

No comments:

Post a Comment