Sunday 7 June 2020

گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا

گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا
لوٹ کر نہ دیکھوں گا چل پڑا اگر تنہا
سچ ہے عمر بھر کس کا کون ساتھ دیتا ہے
غم بھی ہو گیا رخصت دل کو چھوڑ کر تنہا
آدمی کو گمراہی لے گئی ستاروں تک
رہ گئے بیاباں میں حضرتِ خضر تنہا
ہے تو وجہ رسوائی میری ہمرہی، لیکن
راستوں میں خطرہ ہے جاؤ گے کدھر تنہا
اے شعوؔر اس گھر میں اس بھرے پُرے گھر میں
تجھ سا زندہ دل تنہا، اور اس قدر تنہا

انور شعور

No comments:

Post a Comment