برف پگھلے گی
برف پگھلے گی جب پہاڑوں سے
اور وادی سے کُہرا سمٹے گا
بیج انگڑائی لے کے جاگیں گے
اپنی السائی آنکھیں کھولیں گے
سبزہ بہہ نکلے گا ڈھلانوں پر
پچھلے موسم کے بھی نشاں ہوں گے
کونپلوں کی اداس آنکھوں میں
آنسوؤں کی نمی بچی ہو گی
گلزار
No comments:
Post a Comment