مدفن
ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے
سوچتی ہوں کہ جگہ دل میں کہاں سے لاؤں
اپنی بے کار اداسی کو کہاں لے جاؤں
یہ اداسی کہ ہے جیسے کسی مدفن کے پرے
ایک برگد جسے ہو اپنی نحوست پہ یقیں
تم کوئی اور جگہ ڈھونڈ لو مدفن کے لیے
ایک خواہش ہے جسے دفن مجھے کرنا ہے
شائستہ مفتی
No comments:
Post a Comment