دعا کی اپنی ضرورت، ٭شراپ کی اپنی
طلب جدائی کی اپنی، ملاپ کی اپنی
قدم بڑھاتے ہوئے ڈگمگا گئے ہم لوگ
اٹھا کے گٹھڑی چلے پُن و پاپ کی اپنی
میں کس کے چھوڑ کے جانے پہ کم کروں ماتم
میں خود ہی پیچھا کئی دن سے کر رہی اپنا
سنی ہے میں نے صدا پھر سے چاپ کی اپنی
کسی طرح مِرے غصے کو درگزر کرئیے
میں بدمزاج سہی، ہوں تو آپ کی اپنی
کومل جوئیہ
شراپ = بددعا
No comments:
Post a Comment