عجب حالات میں رکھا ہوا ہوں
نہ دن نے رات میں رکھا ہوا ہوں
تعلق ہی نہیں ہے جن سے میرا
میں ان صدمات میں رکھا ہوا ہوں
کبھی آتا نہیں تھا ہاتھ اپنے
ذرا بھی رہ نہیں سکتا ہوں جن میں
میں ان جذبات میں رکھا ہوا ہوں
جلاۓ کس طرح یہ دھوپ مجھ کو
کہیں برسات میں رکھا ہوا ہوں
خموشی کہہ رہی ہے شاذ اس کی
میں اس کی بات میں رکھا ہوا ہوں
زکریا شاذ
No comments:
Post a Comment