Thursday, 30 July 2020

میں بچ گئی ماں

میں بچ گئی ماں

(اس بچی کے نام جسے پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا)

میں بچ گئی ماں
تِرے کچے لہو کی مہندی
مِرے پور پور میں رچ گئی ماں
میں بچ گئی ماں
گر میرے نقش ابھر آتے
وہ پھر بھی لہو سے بھر جاتے
مِری آنکھیں روشن ہو جاتی تو
تیزاب کا سرمہ لگ جاتا
سَٹے وَٹے میں بٹ جاتی
بے کاری میں کام آ جاتی
ہر خواب ادھورا رہ جاتا
مِرا قد جو تھوڑا سا بڑھتا
مِرے باپ کا قد چھوٹا پڑتا
مِری چُنری سر سے ڈھلک جاتی
مِرے بھائی کی پگڑی گر جاتی
تِری لوری سننے سے پہلے
اپنی نیند میں سو گئی ماں
انجان نگر سے آئی تھی
انجان نگر میں کھو گئی ماں
میں بچ گئی ماں
میں بچ گئی ماں

زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment