Tuesday, 28 July 2020

مانا کہ مدتوں سے اجالے نہیں ہوئے

مانا کہ مدتوں سے اجالے نہیں ہوئے
ہم پھر بھی ظلمتوں کے حوالے نہیں ہوئے
برتے ہیں ذرہ ذرہ، جیے ہیں ذرا ذرا 
ہم نے تمہارے درد سنبھالے نہیں ہوئے 
قسمت کا پھیر ہے جو پھراتا ہے دربدر
ہم بد نصیب گھر سے نکالے نہیں ہوئے
ہر ایک مبتلا کو ستاتا ہے یونہی عشق
تم سے روا سلوک نرالے نہیں ہوئے
کیا سر کی خاک تم کو بتائے سفر کا حال
کافی گواہ پاؤں کے چھالے نہیں ہوئے
ہم کو یقیں ہے چاند ہی اترے گا ہاتھ پر
سکہ یونہی ہوا میں اچھالے نہیں ہوئے

نیلم ملک

No comments:

Post a Comment