اپنی تنہائی کی پلکوں کو بھگو لوں پہلے
پھر غزل تجھ پہ لکھوں، بیٹھ کے رو لوں پہلے
خواب کے ساتھ کہیں کھو نہ گئی ہوں آنکھیں
جب اٹھوں سو کے تو چہرے کو ٹٹولوں پہلے
میرے خوابوں کو ہے موسم پہ بھروسہ کتنا
دیکھنا ہے وہ خفا رہتا ہے مجھ سے کب تلک
میں نے سوچا ہے کہ اس بار نہ بولوں پہلے
دوستوں نے مجھے وہ داغ دئیے ہیں قیصر
وہ بھی آ جائیں تو دروازہ نہ کھولوں پہلے
قیصر الجعفری
No comments:
Post a Comment