Wednesday 29 July 2020

اپنی تنہائی کی پلکوں کو بھگو لوں پہلے

اپنی تنہائی کی پلکوں کو بھگو لوں پہلے
پھر غزل تجھ پہ لکھوں، بیٹھ کے رو لوں پہلے
خواب کے ساتھ کہیں کھو نہ گئی ہوں آنکھیں
جب اٹھوں سو کے تو چہرے کو ٹٹولوں پہلے
میرے خوابوں کو ہے موسم پہ بھروسہ کتنا
بعد میں پھول کھلیں، ہار پِرو لوں پہلے
دیکھنا ہے وہ خفا رہتا ہے مجھ سے کب تلک
میں نے سوچا ہے کہ اس بار نہ بولوں پہلے
دوستوں نے مجھے وہ داغ دئیے ہیں قیصر
وہ بھی آ جائیں تو دروازہ نہ کھولوں پہلے

قیصر الجعفری

No comments:

Post a Comment