Tuesday 28 July 2020

ابھی تھا ساتھ اچانک کدھر گیا اے دوست

ابھی تھا ساتھ، اچانک کدھر گیا، اے دوست
سو تُو بھی اپنی زباں سے مُکر گیا، اے دوست
پرائے گھاؤ پہ کل اپنی نظم رکھتے ہوئے
نجانے کیوں مِرا لہجہ بکھر گیا، اے دوست
جو میرے بام کا روشن تریں ستارہ رہا
تِری گلی کی سیاہی سے ڈر گیا، اے دوست
ہمارے "بیچ" فقط "رنج" باقی رہ گیا تھا
اور آج آخری شکوہ بھی مر گیا، اے دوست
حریمِ "دل" پہ تِرا "رنگ" کتنا گہرا تھا
سمے کی دھار تلے سب اتر گیا، اے دوست

سیماب ظفر

No comments:

Post a Comment