ہمارے عکس ہم جیسے نہیں ہیں
کہ آئینے بھی سچ کہتے نہیں ہیں
اڑانیں تازہ رکھتی ہیں بدن کو
پرندے دھوپ میں جلتے نہیں ہیں
ہماری عادتیں ہیں وقت جیسی
درختوں نے پکارا تو بہت تھا
مگر ہم چھاؤں میں ٹھہرے نہیں ہیں
وہ بے چہرہ ہی رہ جاتے ہیں جاذب
جو آنسو آنکھ سے گرتے نہیں ہیں
جاذب قریشی
No comments:
Post a Comment