Friday 31 July 2020

ہمارے عکس ہم جیسے نہیں ہیں

ہمارے عکس ہم جیسے نہیں ہیں
کہ آئینے بھی سچ کہتے نہیں ہیں
اڑانیں تازہ رکھتی ہیں بدن کو
پرندے دھوپ میں جلتے نہیں ہیں
ہماری عادتیں ہیں وقت جیسی
بچھڑتے ہیں تو پھر ملتے نہیں ہیں
درختوں نے پکارا تو بہت تھا
مگر ہم چھاؤں میں ٹھہرے نہیں ہیں
وہ بے  چہرہ ہی رہ جاتے ہیں جاذب
جو آنسو آنکھ سے گرتے نہیں ہیں

جاذب قریشی

No comments:

Post a Comment