پہلے شہر میں آگ لگائیں نامعلوم افراد
اور پھر امن کے نغمے گائیں نامعلوم افراد
لگتا ہے انسان نہیں ہیں کوئی چھلاوہ ہیں
سب دیکھیں پر نظر نہ آئیں نامعلوم افراد
ہم سب ایسے شہر ناپرساں کے باسی ہیں
لگتا ہے کہ شہر کا کوئی والی نہ وارث
ہر جانب بس دھوم مچائیں نامعلوم افراد
پہلے میرے گھر کے اندر مجھ کو قتل کریں
اور پھر میرا سوگ منائیں، نامعلوم افراد
ان کا کوئی نام نہ مسلک، نہ ہی کوئی نسل
کام سے بس پہچانے جائیں، نامعلوم افراد
شہرمیں جس جانب بھی جائیں ایک ہی منظر ہے
اوپر نیچے دائیں بائیں، نامعلوم افراد
عقیل عباس جعفری
No comments:
Post a Comment