Friday, 31 July 2020

انتظامات نئے سرے سے سنبھالے جائیں

انتظامات نئے سرے سے سنبھالے جائیں
جتنے کم ظرف ہیں محفل سے نکالے جائیں
میرا گھر آگ کی لپٹوں میں چھپا ہے لیکن
جب مزا ہے تِرے آنگن میں اجالے جائیں
خالی وقتوں میں کہیں بیٹھ کے رولیں یارو
فرصتیں ہیں تو سمندر ہی کھنگالے جائیں
خاک میں یوں نہ ملا، ضبط کی توہین نہ کر
یہ وہ آنسو ہیں، جو دنیا کو بہا لے جائیں
ہم بھی پیاسے ہیں یہ احساس تو ہو ساقی کو
خالی شیشے ہی ہواؤں میں اچھالے جائیں
آؤ، بستی میں نئے دوست بنائیں راحت
آستینوں میں چلو 'سانپ' ہی پالے جائیں

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment