انتظامات نئے سرے سے سنبھالے جائیں
جتنے کم ظرف ہیں محفل سے نکالے جائیں
میرا گھر آگ کی لپٹوں میں چھپا ہے لیکن
جب مزا ہے تِرے آنگن میں اجالے جائیں
خالی وقتوں میں کہیں بیٹھ کے رولیں یارو
خاک میں یوں نہ ملا، ضبط کی توہین نہ کر
یہ وہ آنسو ہیں، جو دنیا کو بہا لے جائیں
ہم بھی پیاسے ہیں یہ احساس تو ہو ساقی کو
خالی شیشے ہی ہواؤں میں اچھالے جائیں
آؤ، بستی میں نئے دوست بنائیں راحت
آستینوں میں چلو 'سانپ' ہی پالے جائیں
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment