نہ کشتیوں، نہ کناروں کا احترام کرو
فقط بھنور کے اشاروں کا احترام کرو
یہیں سے گزرے گا اک روز کاروانِ بہار
فسردہ" راہگزاروں کا "احترام" کرو"
خزاں کی گود میں پھول مسکرا اٹھیں
نشاط و کیف کی دنیا میں جھومنے والو
کبھی تو اجڑے دیاروں کا احترام کرو
یہی ہے ذوقِ عبادت کی انتہا ساغر
غمِ حیات کے ماروں کا احترام کرو
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment