دیکھتا ہوں نصاب پتھر کے
آنکھ شیشے کی، خواب پتھر کے
میرے آنگن میں پیڑ بیری کا
سہہ رہا ہے عذاب پتھر کے
کون رکھتا ہے روز رستے میں
بُت کدے کے سوال پر یارو
کون سنتا جواب پتھر کے
جانے کس کی تلاش میں گم ہیں
قافلے زیرِ آب پتھر کے
خورشید ربانی
No comments:
Post a Comment