Thursday, 30 July 2020

وہ چھوڑ گیا اک شام کہیں کیا بات کروں

آتا ہی نہیں ہونے کا یقیں، کیا بات کروں؟
ہے دور بہت وہ خواب نشیں کیا بات کروں؟
کیا بات کروں؟ جو عکس تھا میری آنکھوں میں
وہ چھوڑ گیا اک شام کہیں، کیا بات کروں؟
کیا بات کروں؟ جو گھڑیاں میری ہمدم تھیں
وہ گھڑیاں ہی آزار بنیں، کیا بات کروں؟
کیا بات کروں؟ مِرے ساتھی مجھ سے چھوٹ گئے
وہ لوگ نہیں، وہ خواب نہیں، کیا بات کروں؟
کیا بات کروں؟ یہ لوگ بھلا کب سنتے ہیں
سب باتیں اندر ڈوب گئیں، کیا بات کروں؟
کیا بات کروں؟ اپنوں کی جتنی لاشیں تھیں
مِرے سینے میں سب آن گریں کیا بات کروں؟

احمد رضوان

No comments:

Post a Comment