درد مہکا ہوا کچنار پہ میرے جیسا
اک پرندہ نہیں اشجار پہ میرے جیسا
ایک تصویر لگانی ہی پڑی صحرا کی
رنگ آیا تبھی دیوار پہ میرے جیسا
اک تغیر کے سبب اترا ہے یہ گہرا جمود
آج ہر ایک زیاں خیز زباں پر اترا
واقعہ کل جو تھا اخبار پہ میرے جیسا
جس نے مقتل کے اصولوں سے بغاوت کی ہو
حق وہ رکھتا ہی نہیں دار پہ میرے جیسا
ہو رہی ہے کوئی تشکیلِ خد و خال یہاں
ایک چہرہ تو بنا گار پہ میرے جیسا
آصف انجم
No comments:
Post a Comment