کیوں مجھے چور سمجھتے ہیں نہ جانے سارے
میں نے خود گھڑ کے سنائے ہیں فسانے سارے
کتنی مشکل سے ملایا ہے پری کو جِن سے
کتنی محنت سے لڑائے ہیں زمانے سارے
دشت در دشت گھمایا کئی کرداروں کو
پہلے کچھ لوگ تراشے، انہیں کردار کیا
پھر وہ کردار پڑے مجھ کو نبھانے سارے
لوٹ لی بزمِ سخن میری کہانی نے تو پھر
اب لٹیرے کہ مجھے دیتے ہیں طعنے سارے
نیلوفر افضل
No comments:
Post a Comment