Friday 31 July 2020

کیوں مجھے چور سمجھتے ہیں نہ جانے سارے

کیوں مجھے چور سمجھتے ہیں نہ جانے سارے
میں نے خود گھڑ کے سنائے ہیں فسانے سارے
کتنی مشکل سے ملایا ہے پری کو جِن سے
کتنی محنت سے لڑائے ہیں زمانے سارے
دشت در دشت گھمایا کئی کرداروں کو
کس مہارت سے چھپائے ہیں خزانے سارے
پہلے کچھ لوگ تراشے، انہیں کردار کیا
پھر وہ کردار پڑے مجھ کو نبھانے سارے
لوٹ لی بزمِ سخن میری کہانی نے تو پھر
اب لٹیرے کہ مجھے دیتے ہیں طعنے سارے

نیلوفر افضل

No comments:

Post a Comment