دے رہا ہے دستکیں در پر کوئی
کہہ رہا ہوں میں نہیں گھر پر کوئی
مطمئن ہوں یوں کہ حافظ ہے خدا
ہے کھڑا خنجر بہ کف سر پر کوئی
خود کشی ہے جرم لیکن انحصار
مرنے والے کون تھے کیا نام تھا
سخت جاں لکھے گا پتھر پر کوئی
اے شہاب آنکھیں ہیں نم اور منتظر
میں ادھر، شہراہِ اخضر پر کوئی
شہاب صفدر
٭لاؤ لشکر: غلط العام لفظ ہے اصل میں یہ لاد لشکر ہے
No comments:
Post a Comment