Thursday 30 July 2020

زخم اپنا سا کام کر نہ جائے

زخم اپنا سا کام کر نہ جائے 
پھر درد کی لے بکھر نہ جائے 
جب اس کی نگاہ اس طرف ہے 
کیوں میری نظر ادھر نہ جائے 
ہے فصلِ جنوں کی آمد آمد 
پیڑوں کا لباس اتر نہ جائے 
اب مجھ سے نہ مل کہ زہر میرا 
نس نس میں تِرے اتر نہ جائے 
مدت سے ملا نہیں ہوں اس سے 
وہ میرے بغیر مر نہ جائے 
ایسا تو نہیں کہ لوٹ جاؤں 
اب آگے جو ہمسفر نہ جائے 

نقاش کاظمی

No comments:

Post a Comment