بس اداسی ہے اور کچھ بھی نہیں
اچھی خاصی ہے اور کچھ بھی نہیں
میں بلوچن ہوں، تیری دولہن ہوں
وہ تو داسی ہے اور کچھ بھی نہیں
اس سے کہنا کہ یہ محبت تو
زرد پیڑوں نے پھر دُہائی دی
بے لباسی ہے اور کچھ بھی نہیں
میرا تم سے کنارہ کش ہونا
خود شناسی ہے اور کچھ بھی نہیں
اس سے کہنا کہ ایک دریا کی
آنکھ پیاسی ہے اور کچھ بھی نہیں
کوئی پوچھے تو کہنا ایمان تو
جوگ واسی ہے اور کچھ بھی نہیں
ایمان قیصرانی
No comments:
Post a Comment