Thursday, 30 July 2020

ہم فقیروں کو تو کافی ہے یہ چائے سگریٹ

کِس نے مانگا ہے بھلا آپ سے شاہانہ خراج
ہم فقیروں کو تو کافی ہے یہ چائے سگریٹ
نہ دعا دے نہ عیادت کو بھلے آئے کبھی
یار ہو ایسا کہ سگریٹ سے جلائے سگریٹ
درد والوں کا گزر ہوتا ہے ان راہوں پر
با ادب! یار کہ پاؤں میں نہ آئے سگریٹ
ہم سے صحرا کو عقیدت ہے کہ ہم نے عابی
جب لگی پیاس پِیے، بھوک میں کھائے سگریٹ

عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment