Tuesday 28 July 2020

ظرف بھر تیری تمنا میں بھٹک دیکھا ہے

خاک دیکھی ہے شفق زار فلک دیکھا ہے
ظرف بھر تیری تمنا میں بھٹک دیکھا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو
لاکھ اس وہم کو سوچوں سے جھٹک دیکھا ہے
قدرت ضبط بھی لوگوں کو دکھائی ہم نے
صورت اشک بھی آنکھوں سے چھلک دیکھا ہے
جانے تم کون سے منظر میں چھپے بیٹھے ہو
میری آنکھوں نے بہت دور تلک دیکھا ہے
رات کا خوف نہیں گھٹتا اندھیرا تو کجا
سب طرح دار ستاروں نے چمک دیکھا ہے
ایک مدت سے اسے دیکھ رہا ہوں احمد
اور لگتا ہے ابھی ایک جھلک دیکھا ہے

احمد رضوان

No comments:

Post a Comment