Tuesday, 28 July 2020

مجھے دیوار کا سایہ سمجھ لو

نہیں کچھ تو چلو اتنا سمجھ لو
مجھے دیوار کا سایا سمجھ لو
جہاں تم پهول کی صورت کهلے ہو
مجهے اس شاخ کا پتہ سمجھ لو
اکیلے باغ میں کب تک رہو گے
کسی کو پاس ہی بیٹها سمجھ لو
ذرا ٹهہرو! تمہیں میں خود بتاؤں
تمہارا کیا، مجهے کیسا سمجھ لو
سمجھنا ہے اگر رازِ محبت
شجر سے دھوپ کا رشتہ سمجھ لو
سمجھ میں ہی نہیں آتی یہ دنیا
میاں کم ہے اسے جتنا سمجھ لو
یہ جو تم بھیڑ میں تنہا کھڑے ہو
اسے وایرانئ دنیا سمجھ لو
دِیا جو آنکھ میں جلنے لگا  ہے
اسی کو صبح کا تارا سمجھ لو

احمد رضوان

No comments:

Post a Comment