نہیں کچھ تو چلو اتنا سمجھ لو
مجھے دیوار کا سایا سمجھ لو
جہاں تم پهول کی صورت کهلے ہو
مجهے اس شاخ کا پتہ سمجھ لو
اکیلے باغ میں کب تک رہو گے
ذرا ٹهہرو! تمہیں میں خود بتاؤں
تمہارا کیا، مجهے کیسا سمجھ لو
سمجھنا ہے اگر رازِ محبت
شجر سے دھوپ کا رشتہ سمجھ لو
سمجھ میں ہی نہیں آتی یہ دنیا
میاں کم ہے اسے جتنا سمجھ لو
یہ جو تم بھیڑ میں تنہا کھڑے ہو
اسے وایرانئ دنیا سمجھ لو
دِیا جو آنکھ میں جلنے لگا ہے
اسی کو صبح کا تارا سمجھ لو
احمد رضوان
No comments:
Post a Comment