حجرے میں، اس کے چاند کو مہمان کر کے میں
خوش ہو رہا ہوں رات کا نقصان کر کے میں
شب بھر مِرے چراغ بجھاتی رہی ہوا
پچھتا رہا ہوں کمرے کو دالان کر کے میں
اب عمر بھر رہوں گا دعا کے حصار میں
تیری طرف کی بولی کو میٹھا کروں گا یار
چھوڑوں گا تیرے شہر کو ملتان کر کے میں
مسکان ایک صدقہ ہے، جب سے سنا ہے یہ
ڈھیروں سمیٹ لایا ہوں کچھ دان کر کے میں
اس بار ہاتھ تھام کے بوسہ نہیں لیا
اس بار لوٹ آیا ہوں حیران کر کے میں
آصف انجم
No comments:
Post a Comment