جان ایسے خوابوں سے کس طرح چھڑاؤں میں
شہر سو گیا سارا، اب کسے جگاؤں میں؟؟
پائمال سبزے پر دیکھ کر گرے پتے
اب زمین سے خود کو کس طرح اٹھاؤں میں
ان اکیلی راتوں میں ان اکیلے رستوں پر
ایک ہی سی تنہائی،۔ ایک ہی سا سناٹا
دشت کیا ہے، دل کیا ہے، کیا تجھے بتاؤں میں
کتنے کام دنیا نے دے دئیے مجھے جعفر
اشکِ غم گراؤں میں، بارِ غم اٹھاؤں میں
جعفر شیرازی
No comments:
Post a Comment