Wednesday 29 July 2020

جان ایسے خوابوں سے کس طرح چھڑاؤں میں

جان ایسے خوابوں سے کس طرح چھڑاؤں میں
شہر سو گیا سارا، اب کسے جگاؤں میں؟؟
پائمال سبزے پر دیکھ کر گرے پتے
اب زمین سے خود کو کس طرح اٹھاؤں میں
ان اکیلی راتوں میں ان اکیلے رستوں پر
کس کے ساتھ آؤں میں کس کے ساتھ جاؤں میں
ایک ہی سی تنہائی،۔ ایک ہی سا سناٹا
دشت کیا ہے، دل کیا ہے، کیا تجھے بتاؤں میں
کتنے کام دنیا نے دے دئیے مجھے جعفر
اشکِ غم گراؤں میں، بارِ غم اٹھاؤں میں

جعفر شیرازی

No comments:

Post a Comment