بڑے خلوص سے دامن پسارتا ہے کوئی
خدا کو جیسے زمیں پر اتارتا ہے کوئی
نہ پوچھ کیا تِرے ملنے کی آس ہوتی ہے
کہاں گزرتی ہے، کیسے گزارتا ہے کوئی
بجا ہے شرطِ وفا، شرطِ زندگی بھی تو ہو
وہ کون شخص ہے، کیا نام ہے خدا جانے
اندھیری رات ہے کس کو پکارتا ہے کوئی
تمام "عشق" کی "جاگیر" ہو گئی دنیا
تِری "نگاہ" پہ "دنیا" کو وارتا ہے کوئی
یہ سر کا بوجھ نہیں دل کا بوجھ ہے اے شاذ
کہاں اترتا ہے؟ لیکن اتارتا ہے کوئی
شاذ تمکنت
No comments:
Post a Comment