سیرِ بازارِ جہاں کرتے ہوئے ہم کو چلا
دل کی قیمت کا پتہ، پھول کی ارزانی سے
کن ستاروں نے جڑیں پکڑیں سفالِ نم میں
شب گزیدوں کی سماوات میں گل بانی سے
قافلے مثلِ صبا دل سے گزر جاتے ہیں
گھر کے ہوتے ہوئے ہم ایسے سفر بخت نجوم
ملتے آئے ہیں بہت بے سر و سامانی سے
نیلوفر افضل
No comments:
Post a Comment