Friday 31 July 2020

استعمال شدہ محبت

استعمال شدہ محبت

محرومیاں میرا لحاف رہی ہیں
میں نے ہمیشہ دوسروں کی لعاب زدہ روٹیاں چبائیں
اور پرندوں کے زخمی کئے ہوئے
پھلوں کا خون چکھا
میرے پھیپھڑے صرف گدلی ہوا سہہ سکتے ہیں
شفائی مجھے نابینا کر دیتی ہے
اس لیے میں بارش کے بعد آسمان نہیں دیکھتا
میں اپنی ماں کا دوسرا بچہ ہوں
مجھے کیا معلوم
پہلی محبت کیا ہوتی ہے
باپ میرے لیے بلیاں لے کر آیا
لیکن مجھے ہمیشہ کوؤں کی صحبت میں رہنا پڑا
میں نے اب تک
دوسروں کی اُترن پہنی
اور مجھے زمانے کی تھوکی ہوئی زندگی جینا پڑی
مگر انسان ایسے کب تک رہ سکتا ہے
کاش
میں تمہاری پہلی محبت ہوتا

زاہد امروز

No comments:

Post a Comment