Wednesday 29 July 2020

کس قدر تجھ کو تری ذات سے ہٹ کر سوچا

کس قدر تجھ کو تِری ذات سے ہٹ کر سوچا
حد تو یہ تجھے اوروں سے لپٹ کر سوچا
محو ہو کر تِری خوشبو کے گماں میں اکثر
ہم نے صدیوں کو بھی لمحوں میں سمٹ کر سوچا
عشق بنیاد میں شامل تھا سدا سے اپنی
دل کے محور سے نہ ہم نے کبھی ہٹ کر سوچا
فکر کب شور کے پہلو میں نمو پاتی ہے
سوچنے والوں نے آشوب سے کٹ کر سوچا
ہر تعلق میں تِرا نقش ابھر آتا ہے
ہم نے جب بھی کسی مورت سے لپٹ کر سوچا
ہم نے ہجرت کی لہو رنگ سحر سے پہلے
جانے کیا تیری بانہوں میں سمٹ کر سوچا
بارہا کر دیا حالات نے مسمار سعید
اپنی قامت سے نہ ہم نے کبھی گھٹ کر سوچا

سعید خان

No comments:

Post a Comment