Thursday 30 July 2020

احساس زیاں ہم میں سے اکثر میں نہیں تھا

احساسِ زیاں ہم میں سے اکثر میں نہیں تھا 
اس دکھ کا مداوا، کسی پتھر میں نہیں تھا 
وہ شخص تو شب خون میں مارا گیا، ورنہ 
اس جیسا بہادر کوئی لشکر میں نہیں تھا 
اب خاک ہوا ہوں تو یہ احوال کھلا ہے 
شعلے کے سوا کچھ مِرے پیکر میں نہیں تھا 
یہ واقعہ میرا تھا؟ کہ تھا سانحہ میرا ؟
میں اپنے ہی گھر میں تھا مگر گھر میں نہیں تھا 
ہر عشق کے منظر میں تھا اک ہجر کا منظر 
اک وصل کا منظر کسی منظر میں نہیں تھا 

عقیل عباس جعفری

No comments:

Post a Comment