مجھے تمہارے میلے کپڑے نہیں پہننے
وقت نے میرے دل سے
بھیڑیے کے دانت باندھ دیئے ہیں
میرے خون میں وحشت اگنے لگی ہے
خوشیوں کی پرورش کرتے ہوۓ
دکھ مجھ سے زیادہ قد آور ہو گیا ہے
زندگی نے مجھے بہت بے آرام کیا ہے
لہٰذا میں جسم میں موت کو پناہ دینے سے نہیں ڈرتی
میں ہیجرڑوں کی طوائف گاہ نہیں
جہاں تم اپنے ترس کی زکوٰۃ خیرات کر سکو
تمہاری ٹھوکر مجھے اس سے زیادہ نہیں توڑ سکتی
کیونکہ اب میں ہمدردی کی خواہش نہیں رکھتی
میں تم سے خفا نہیں
صرف اس بات پہ افسردہ ہوں
کہ تم نے میری تنہائی کو
اپنے میلے کپڑے پہنا دیئے ہیں
زاہد امروز
وقت نے میرے دل سے
بھیڑیے کے دانت باندھ دیئے ہیں
میرے خون میں وحشت اگنے لگی ہے
خوشیوں کی پرورش کرتے ہوۓ
دکھ مجھ سے زیادہ قد آور ہو گیا ہے
زندگی نے مجھے بہت بے آرام کیا ہے
لہٰذا میں جسم میں موت کو پناہ دینے سے نہیں ڈرتی
میں ہیجرڑوں کی طوائف گاہ نہیں
جہاں تم اپنے ترس کی زکوٰۃ خیرات کر سکو
تمہاری ٹھوکر مجھے اس سے زیادہ نہیں توڑ سکتی
کیونکہ اب میں ہمدردی کی خواہش نہیں رکھتی
میں تم سے خفا نہیں
صرف اس بات پہ افسردہ ہوں
کہ تم نے میری تنہائی کو
اپنے میلے کپڑے پہنا دیئے ہیں
زاہد امروز
No comments:
Post a Comment