وفا کا مکمل جہاں اور وہ
بس اک مختصر کارواں اور وہ
ادھر شام سے شب کی سرگوشیاں
ادھر اک سحر کی اذاں اور وہ
رہا درمیاں ایک دریائے صبر
سحر تک شریکِ تلاوت رہے
ستاروں بھرا آسماں اور وہ
ضمیرِ زمانہ میں محفوظ ہیں
لہو، جلتے خیمے، سناں اور وہ
نہیں سے نہیں تک ہر اک موڑ پر
سلامت رہے اس کی ہاں اور وہ
غلام محمد قاصر
No comments:
Post a Comment