جینے کے حق میں آخری تاویل دی گئی
کٹنے لگی پتنگ تو پھر ڈھیل دی گئی
ساری رگوں نے آپسیں گٹھ جوڑ کر لیا
مشکل سے دل کو خون کی ترسیل دی گئی
بے فیض سا جو زخم تھا وہ بھر دیا گیا
پہلے بکھیر دی گئی ترتیب عمر کی
پھر لمحہ لمحہ جوڑ کے تشکیل دی گئی
موقعۂ واردات پہ الٹے تھے سب ثبوت
لوگوں کو حادثے کی جو تفصیل دی گئی
کومل خریدنے چلے تھے وصل کی خوشی
ہم کو دکھائی اور تھی، تبدیل دی گئی
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment