Friday 31 July 2020

جینے کے حق میں آخری تاویل دی گئی

جینے کے حق میں آخری تاویل دی گئی
کٹنے لگی پتنگ تو پھر ڈھیل دی گئی
ساری رگوں نے آپسیں گٹھ جوڑ کر لیا
مشکل سے دل کو خون کی ترسیل دی گئی
بے فیض سا جو زخم تھا وہ بھر دیا گیا
اک محترم سی چوٹ تھی وہ چھیل دی گئی
پہلے بکھیر دی گئی ترتیب عمر کی
پھر لمحہ لمحہ جوڑ کے تشکیل دی گئی
موقعۂ واردات پہ الٹے تھے سب ثبوت
لوگوں کو حادثے کی جو تفصیل دی گئی
کومل خریدنے چلے تھے وصل کی خوشی
ہم کو دکھائی اور تھی، تبدیل دی گئی

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment