میں ایک بوند سمندر ہوا تو کیسے ہوا
یہ معجزہ مِرے اندر ہوا تو کیسے ہوا
یہ بھید سب پہ اجاگر ہوا تو کیسے ہوا
کہ میرے دل میں تِرا گھر ہوا تو کیسے ہوا
نہ چاند نے کِیا روشن مجھے نہ سورج نے
نہ آس پاس چمن ہے، نہ گلبدن کوئی
ہمارا کمرہ معطر ہوا تو کیسے ہوا
ذرا سی بات پہ اک غمگسار کے آگے
میں اپنے آپے سے باہر ہوا تو کیسے ہوا
وہ جنگ ہار کے مجھ سے یہ پوچھتا ہے کہ میں
بغیر تیغ "مظفر" ہوا تو کیسے ہوا
سنا ہے امن پرستوں کا وہ علاقہ ہے
وہیں شکار کبوتر ہوا تو کیسے ہوا
فراغ روہوی
بہت خوب
ReplyDeleteNice
ReplyDelete