Wednesday, 29 July 2020

کہ میرے دل میں ترا گھر ہوا تو کیسے ہوا

میں ایک بوند سمندر ہوا تو کیسے ہوا
یہ معجزہ مِرے اندر ہوا تو کیسے ہوا
یہ بھید سب پہ اجاگر ہوا تو کیسے ہوا
کہ میرے دل میں تِرا گھر ہوا تو کیسے ہوا
نہ چاند نے کِیا روشن مجھے نہ سورج نے
تو میں جہاں میں منور ہوا تو کیسے ہوا
نہ آس پاس چمن ہے، نہ گلبدن کوئی
ہمارا کمرہ معطر ہوا تو کیسے ہوا
ذرا سی بات پہ اک غمگسار کے آگے
میں اپنے آپے سے باہر ہوا تو کیسے ہوا
وہ جنگ ہار کے مجھ سے یہ پوچھتا ہے کہ میں
بغیر تیغ "مظفر" ہوا تو کیسے ہوا
سنا ہے امن پرستوں کا وہ علاقہ ہے
وہیں شکار کبوتر ہوا تو کیسے ہوا

فراغ روہوی

2 comments: