یہ کیا کہ درد کی پہنائیوں سے ڈرتے ہیں
ہم ایسے لوگ بھی سچائیوں سے ڈرتے ہیں
بتا کے حالِ دلِ زار اک زمانے کو
عجیب لوگ ہیں رسوائیوں سے ڈرتے ہیں
ہم اپنے دل میں چھپائے ہوئے تِری خوشبو
کسی کے نام پہ خورشید کاٹ لیں گے حیات
بس ایک عمر کی تنہائیوں سے ڈرتے ہیں
خورشید ربانی
No comments:
Post a Comment