Thursday 30 July 2020

کوئی اس مکان میں دیر تک نہیں رہا

پھر وہ میرے دھیان میں دیر تک نہیں رہا
پھول پھولدان میں دیر تک نہیں رہا
وہ بھی موج موج کا سامنا نہ کر سکا
میں بھی درمیان میں دیر تک نہیں رہا
جانے کس خیال سے رابطہ ہوا نہیں
جانے کس جہان میں دیر تک نہیں رہا
ناز اس قدر نہ کر جسم کے جمال پر
کوئی اس مکان میں دیر تک نہیں رہا
پھر نواحِ دل میں شاذ شام وہ ہوا چلی
ربط جسم و جان میں دیر تک نہیں رہا

زکریا شاذ

No comments:

Post a Comment