پھر وہ میرے دھیان میں دیر تک نہیں رہا
پھول پھولدان میں دیر تک نہیں رہا
وہ بھی موج موج کا سامنا نہ کر سکا
میں بھی درمیان میں دیر تک نہیں رہا
جانے کس خیال سے رابطہ ہوا نہیں
ناز اس قدر نہ کر جسم کے جمال پر
کوئی اس مکان میں دیر تک نہیں رہا
پھر نواحِ دل میں شاذ شام وہ ہوا چلی
ربط جسم و جان میں دیر تک نہیں رہا
زکریا شاذ
No comments:
Post a Comment