دُکھ بچھڑنے کا چپ چاپ گوارا کر کے
وہ بھی خوش ہے چلو ہم سے کنارہ کر کے
یہ ہی الجھن مجھے سونے نہیں دیتی یارو
وقتِ رخصت وہ گیا کیسا اشارہ کر کے
کیا نکلتی ہے کسی اور بُت کی گنجائش؟
اب نظاروں سے کہو ہم نہیں تکنے والے
بند کی آنکھیں فقط اس کا نظارہ کر کے
خاک ہو کر بھی پڑے ہو کوچۂ جاناں میں
کیا ملا بزمی یوں ذات کا خسارہ کر کے
عرفان بزمی
No comments:
Post a Comment